سرگوشی امروز
سرگوشی امروز کہ لیے دبایئےهر کسی از ظن خود شد یار من
از درون من نجست اسرار من
دل بدوش و دیده بر فرداستم
در میان انجمن تنهاستم
سرگوشی عشق جو یکتا دل کی جنگِ تنہائی کی عکاسی ہیں انفرادی معاز مایوسی کہ دیو کہ مقابل میں۔
یہ تین سرگوشیاں ہیں میرے دل کی۔ وہ جو یہاں پائینگے، وہ جو تشکیلِ کتاب میں میرے محبوب نظر کے لیے۔ اور آخر وہ، جن سرگوشیوں کی آواز میری روح سے لبریز ہیں ۔ وہ جو صرف میرے کامل روح کے اتحاد کو سنای دیں۔
میری لاتمام جہنم کی مستقل بھڑکتی ہوئی آگ، جو چند اک گل اس تپشِ چنگاریوں سے نکال پاتا ہوں ۔ آپ کو واپس لادیتا ہوں۔ وہ آگ البتہ، کوشش کرتا ہوں اپنے مقام سے کبھی باہر نہ بہ پاے۔ ناکام رہتا ہوں، ہر مرطبہ، مسقل۔
ہم میں اِک لامعالا رجھان ہے چیزوں کو غلط اسموں سے نوازنے کا۔ نام تشریحاتِ معنی کی رہبری کرتا ہے۔ اُسکا دقیق ہونا لازم ہے۔ میرے والد نے معشرتی روایت سے مجھے اسم “اسعد” سے نوازا ۔ یعنی ‘پیغامِ خوشی یا سعادت دینے والا’ ۔ میں اپنے والدین کی تفقر کی تشریح کا کمان تو نہیں رکھتا، مگر جس نظر پہ مرا سایہ پڑتا ہے، اور شاید اکثر دوجوں کا بھی، تعن آمیز۔
اسم سے نوازنے کے لیے اصلِ روح کا عرف ضروری ہے۔ کون میں؟ کہو حنابند مجھے نہ کہ اسعد
وصل عشق بھی کیا وجود سے پاک نہ ہوگا؟
جس لمحے سے میں اور میری اصلِ حیات کی ملاقات رہی، ہماری انجمنِ محبت اور سرگوشیاں لاوقف رہیں۔ ہماری شادی کہ پہلے ہی سال سے جب وہ نیند کہ سائے خوابوں کے سفر کرتی، اُن اندھیروں میں اُسکو دیکھتے خطوط قصد کرتا تھا۔ ناگزیر اجتناب تھا شاید میری سرگوشیاں میرا کمل حصٗہ بن جایں حتٰی جب دیکھنے والی آنکھ بند ہوں اور سننے والے کان غیرحاضر ۔ میرے عشق کی سرگوشیاں جاویدانِ رواں رہیں۔
یہاں محبت کی سرگوشیاں کرتا ہوں، اک امروز کی مایوسی کے شیاطین، انا، ناامیدی، موت، زیاں، احساسِ خیانت و فریب، غصہ و غضب، ڈپریشن، اور پھر اِن میں سب سے شورانگیز، بلند آواز، کبھی خاموشی اختیار نہ کرنے والے، خودکشی کے وسوسے پھونگنے والے دیو۔
“امروز جنگ نہیں بلکہ براٗے وجود کا جہاد جو اکثر لمحے شکستہ رہتا ہے۔ مستقل، بےتدریج ناکامیاں۔”
وہ چند اوزار جو کرنِ حیات کی دھیمی روشنی کا سفر آمادہ کرتے ہیں، اِن تمام ویرانیوں میں ۔ میں ہم سخن کرتا ہوں شاید آپ کے سفرِ تپش میں تھوڑی نمی ہو جاے۔ اور اگر ایسا نہ بھی ہو، تو کم از کم، آپ کو احساس ہوگا آپ تنہا نہیں ہیں۔ وہ جو خود کہ ہر لمحے یہی یاد دلاتا ہے، آپ کو بھی یہی کہ رہا ہے، آپ کی تقدیر کے خزانے آپ خود بھی اِس الرحمٰن و الرحیم کی قائنات میں غارت نیہں کرسکتے۔ تو پھر لاتقنتو! صبر و یقین ۔ ناممکن صفات، فقط یہی ذرائع ہیں۔
اور اگر کسی روز میں اپنے شیاطین سے معاذاللٰہ ہار جاوں، اور اُنکی قیدِ مایوسی کا شکار ہوجاوں کہ اُنکی ارضِ موت سے کوئی کھینچ نہیں پاتا، وہ جن کی مٹھی میں میری روح قبض ہے مجھ پر اپنی رحمت کی شفاءِ محبت کا سایہ مجھے نوازیں، ۔ تو آپ میرے اشتبھات سے سیکھ لینا، میں انگنت کرتا ہوں، لاوقف، بےنییت۔
کون میں؟ اِک افسونِ جنوں میں خاکدر مست اپنے اندیشِ نم میں در با در
کبھی ترنمِ لا کی عکاسی میں کبھی جوہرِ حبا سے با خبر کہ اسعد نہیں فطرتِ حنا کا ہے مجنوں کہے زمانہ بےنظر، بےخبر
بشنو این نی چون شکایت میکند از جداییها حکایت میکند
هر کسی کاو دور ماند از اصل خویش باز جوید روزگار وصل خویش
Read about the reed on Wiki Whispers

Whispers2Reflections
Read more about Whispers2Reflections on Wiki Whispersآغاز جو محبت کے محادثات سے ہوا، رفتاََ شفاءِ خیر کہ مسھلِ نفس بن گئے۔ یومِ اول کہ وصال سے ہماری سرگوشیاں مسلسل رہیں۔ جس بات کا ہرگز ادراک نہ تھا، وہ قوتِ مصقول جو فکرِ مصفی و مشتاق کی ہے۔ یہ میرے ہاتھ ہلادیتی ہے، یہ جہان ہلادیتی ہے۔ وہ مکالمات جو میرے وجود کی مسلسل نجات، ظلمت کے وسوسوں کی صدا لازم جنگ، سنگیت بن گئے: غزلیات، حروف و خطوط و کتابات، تفکر و منصوبات ۔ جسے آپ، اور برحق، میرا جنون کہیں، جسے میں دل کی رغبت پاتا ہوں۔ وہ پیوند عہد، فطرتََ مقدس و عتیق ۔ اِس متواصل جھنم کی قیدِ ملون سے حامل رکھتا ہے۔ ان آتش عذاب سے، اِن مولم شعلہوں کہ ھاویہ غم سے لانے کی یہ اعتقادِ عشق سے چند نادر گوہر کو حاصلِ مکمن کی اجازت ملتی ہے۔
ہمراھے رزم میری بقا؍ کے لیے جو فھم پاتا ہوں، اگر آپ کی ہمنشیں ہو پاے تو بسم اللہ مرے ہمراہی، اور اگر آپ کے کسی فائدہ کی نہیں ۔ تو آپ دانشمند ہیں۔ لیکن، اگر آپ کو اعتراض ہے، تو اپنے دامن تک رکھہئے، اور وسلام۔ میں اپنی شغل میں گم ہوں بےفکر آپ کی توثیق سے۔
خودکشی کے شیاطین کبھی اپنی کشیدگی نہیں چھوڑتےْ بمشکل نیند کی اجازت دیتے ہیں، کوئی لمحہ نہ دلچسپ رہتا ہےْ کوئی گھڑی محرک نہیں۔ ایضا یہ کہ ہم سیکھتے ہیں، زندگی اک اور مستقل ہے۔ ابھی اور ہمیشہ۔ تو شکست تسلیم کرلینا، چھوڑ دینا، ناکامی اور شکست کبھی بھی انتخاب نہیں ہوسکتے۔ اِس بات کو پیش نظر رکھتے ہوے، ہمیں جلد معلوم ہوگا ہم تنہا نہیں ہیں۔ کبھی نہیں تھے۔ کبھی نہیں ہونگے۔ حق کی آزادی سے صبر شیاطین کو قید کر دیتی ہے۔ میں آپ سے یہ سرگوشی کرتا رہونگا، جب تک خدائے باری تعالئ جو میرے مکمل وجود کہ اکلوتے مالک ہیں کی باذن رہی، تو جب تک انشاءاللہ میرے ایمانِ محبت کو اختیار رہا میرے شیاطین کہ اوپر میرے وقت کو اُس کی قدرت سے پہلے ختم نہ ہونے دینے پر۔ اور، اگر آپ کہ دل میں بھی کبھی یہ خیال آئے، تو مجھے بھی یاد دلائیے، کہ اپنے شیاطین کہ آگے میں انگنت لمحے بھول جاتا ہوں۔ آپ تنہا نہیں ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کویئ نہیں آپ کہ پاس (ہر لمحے ہے) ، تو کم از کم، اِس لمحے یہ جاننیے، ہے آپ کہ پاس ۔ فالوقت: یہ مجنوں۔
تو آیئے پناہ ڈھونڈتے ہیں جیسے فلق کی روشن امید میں،اُن شیاطین سے جو ہم پر ظاہر ہیں، اور جو باطن۔ وہ وسوسے پھونگتے ہیں اور لوٹ جاتے ہیں،, قلب کی ترجمانِ گذر کی تغییر کرتے ہیں، لہذا دلوں میں شکوک پیدا کرتے ہیں۔ اعوذبالرب الناس، المالک الملک، قیم السماوات و الارض، من شر ما خلق۔ معلفِ ظلمات کہ بچھ جانے سے پہلے، وہ گٹھانیں جو ہمارے شیاطین کی غلامی کو یقینی بناتی ہیں: جیسے حسد اور حسرت کے شیاطین۔
کے بارے میں پڑھیے قولِ رسوخ پر وکی وسپرز
Asaad Riaz
﷽
من بندهٔ قرآنم اگر جان دارم
من خاک در محمد مختارم
گر نقل کند جز این کس از گفتارم
بیزارم از او وز این سخن بیزارم
– Mawlana Rumi –
میں روشنی کا عاشق ہوں، عبد النور،ℹ المحبوب، اُنکے محبوبℹ ﷺکے ذریعے۔ یں خادم و غلام ہوں احمد ﷺ,ℹ محمد ﷺ,ℹ میرے آقا ﷺ,ℹ رحق رحمت اللعالمین ﷺℹ کا جو الرحمٰنℹکے، اُس جمیل الخالق الباری المصور کے،ℹ, جو ازل سے پہلℹ اور ابد کہ بعد تک ہےℹ – الصادق ﷺ,ℹ اور الامين ﷺ,ℹ جو ہمیں جہنم کی لایزال شکنجوں سے کھینچ کر نکالتے ہیں اور ہم پھر بھی پوچھتے ہیں کیوں،ℹ کہ آپ ﷺ کہ مقاماتℹ ابدی نہایت سے بلند ℹ کا مال رکھتے ہیں۔ℹ آپ ﷺ خاتمℹ النبیین،ℹ ھنوز اسکہ نہ آپ ﷺ ﷺ کی نظر ہٹی نہ حد سے متجاوز ہوئی۔ ℹ
کہ معرفہ حق کا فرقان کسی پر ایسا صاف ظاھر نہ ہوا، آدمؑ سے خلد تک یہ سلسلہ کامل ہے جو: سراج المنیر ﷺ، نور علی نور ﷺ، ℹکہ معرفہ حق کا فرقان کسی پر ایسا صاف ظاھر نہ ہوا،ℹ آدمؑ سے خلد تک یہ سلسلہ کامل ہے جو:ℹ سراج المنیر ﷺ,ℹ ، نور علی نور ﷺℹ آپ ہیں مصطفی، مختارℹ ﷺ کہ دھر و زماںℹ کہ تمام ظھور بےشک الواحد المحبوب اور اشق ﷺ الحق . کی تحریر ہیں۔ یہ جہاں محبت کی حسن کمل ہیں۔ میری زندگی اک ناقص تکثیر ہے عشق کی اُس خالدی تکرار کی۔ پس یہی۔میں حیات کی تخلیقی لحر کی قدرت ہوں۔ وہ مجھے اپنی گردش میں لے چلتی ہے۔ میں لہر ہوں، میں مستی ہوں، میں خیال ہوں، میں حیات ہوں، میں ہوں، اور میں ہوں کچھ بھی نہیں۔۔
چند لمحوں کہ وقفہ میں اپنی دنیا کھودینا، میرا گھر، کوئی جواب نہ ملنا پس بھٹکتے اور ٹوٹتے پھرنا تلاش میں، بےسمت کہ یہ ہوا کیا، بس ان آخری حرجِ حروف کا جو میرے عشق نے کہے تھے ..آپ میرے ہو اور میں آپ کی۔ یہ اختمام نہیں، ہمارا کوئی ختم نہیں۔۔ میں آج بھی ادھر، اپنے شیاطین سے لڑتے ہوے جنہوں نے زائد دو سال مجھے معذور و قید رکھا، دوبارا سرے سے اپنی دنیا بنا رہا ہوں۔ میں شکایت نہیں کرونگا۔ مایوسی کے دیو جنہیں اکثر لعنت سمجھا جاتا ہے، عجب یہ کہ میری کارکردگی کہ ہمسفر بن گئے ہیں۔ اُن کا مستقل یہ یاد دلانا کے آج میرا آخری دن ہے، کہ میرے اوقات میرے محبوب کی وصل کا ظھور کرینگے، یا پھر میری واپسی المحبوب کی جانب کسی بھی پل۔ یہ مجھے جنون کی حد تک مشغول رکھتی ہیں کے میں اپنے خیالات و تصورات کو پائے تکمیل تک بنا رکے پہنچا دوں، اس بات کہ پیش ںظر کہ ہاں صرف یہ تب ممکن ہوتا ہے جب میں اپنے شیاطین کی زنجیروں سے نجات پاتا ہوں۔ اکثر یہاں تحریریں تاریخی ہیں۔ افسوس کہ جب اک خیال کی شکل مجھے پوری انکشاف ہوجاے تو اُس کی طرف دوبارا لوٹنا کچھ ناممکن سا ہوگیا ہے میرے لیے، چاہے جتنا ہی فائدےمند کیوں نہ ہو۔ تو اِدھر، بنا کسی قوت کے، بنا کسی علم کے، علم الحق و القوۃ کے باب پر دستک دیتے ہوے، طاقت کی اِس فقر اور شایستگی کی طلب کہ پھر تعمیرِ جہاں کر پاوں صرف محبت کی، جدھر سب کی خوش آمد ہو۔ جدھر گھر جلا دیے جائں جنت کہ طلبگاروں کہ، جدھر آگ بجھادی جایں جہنم سے بیزاروں کہ۔ کہ ہمارے سفر ابد کہ بعد ہیں، لاتمام، ہمیشہ واپس لوٹتے ہوئے النور کی طرف، کبھی پھنچِ حاصل نہیں۔ تو آو، جو بھی ہو، باز آ، کافر و بت پرست باز آ: اپنی انا کو چھوڑو اور باز آ۔ کہ بیت العشق میں صرف محبوب کی جگہ ہوتی ہے۔ انا کہ گماں کو رد کرکے آنا ہوتا ہے۔ کہ یہ میرے معروف خیالات ہیں؛ تمام فکر اعار، غیر معلن کلمات، کوئی اپنی تخلیق میں غیر اصلی نہیں۔
اگر تو بازیابیم ای غلام
دفن کن هر جا که خواهی والسلام
من چو خود را زنده در عمری دراز
پی نبردم، مرده کی یا بی تو باز
– شیخ فرید الدین عطار –
گفت چوں سقراط در نزع افتاد تھا اِک شاگرد، یہ کہا اے استاد کفن سازی ترے پاکِ جسم کس طرح و ہو کدھر دفنِ جسم گفت اگر تو بازیاب ہو اے غلام دفن کر هر جا که خواه والسلام میری خود کی زندگی عمرِ دراز نہ جانے، مردہ کہ یابی تو باز تھا مرا رفت جب تلک وقتِ گذر یک سری مویم نہ تھی خود کو خبر دوسرے نے یہ کہا اے نیک اعتقاد نہ ہوئی پوری یک دم از مری مراد جملہ عمر سے میں درِ غم میں ہوں مستمند کوئے عالم میں ہوں معاف رکھیں، خونِ من ہے بہت دل پر مرے کہ ہر ذرہ مرا پھر غم سے ماتم کرے دائم حیران و عاجز ہوں کبھی کافر میں، گر شاد ہرگز ہوں کبھی رہ گیا ہے جملہ غم در خویش من بر سرِ چوں راہ گیر مری پیشِ من گر نہیں مرے سوا نقد چندین غم اِس سفر میں دل کی مری ہے بس خرم لیک چوں دل ہے پر خون، سو میں بھی ہوں جو کہہ دیا ہے تجھ کو جملہ، سو میں بھی ہوں یہ کہا اے مغرور شیدا آمدہ پای تا سر غرق سودا آمدہ نامرادی و مراد ایں جہاں تاجنبی با گزر در یک زماں ہرچہ جو در یک نفس ہوتی ہے بگذر ہر عمر سے جو بے نفس ہوتی ہے گذر جیسے جہاں ہے بگذر، بگذر تو نیز ترک او گیر و بدو من گر تو نیز چونکہ ہر چیز جو ہے پایندہ نہیں ھر کوئی دلبند درو دل زندہ نہیں
میرا نام زماں میں مجھ سے قبل مسافروں کی علامت شرف کرتا ہے، میرے صفت میں کوئی اشارہ نہیں رکھتا۔ وہ مجھے ہر لمحے متحرکہ اختیار کرنا ہوتا ہے۔ تین عشرہ میں کثیر ناکام رہا۔ لمحہ موجود میں بھی یکثر، ناکام۔ مستقبل کے بھی اکثر لمحات ناکام ہی شاید ہونگا۔ میرے روح کہ مالک مجھ پر رحم فرمایں۔
میرے گرفت میں کوئی لقبِ تکریم نہیں، کوئی تصدیقِ ہنر نہیں، کوئی شہادتِ علماء نہیں، کوئی پویندی مذہب نہیں؛ میری انجمن میں کوئی مومن نہیں، میری فکر میں کوئی کفر نہیں۔ اگر میں نے اِس سے ہٹھ کہ کچھ کہا، میں کذاب تھا۔ اگر میں اِس کہ سوا کچھ کہتا ہوں، میں جھوٹا ہوں۔ اگر میں اِس سے ہٹ کہ کہوں، میں جھوٹا ہوں۔ ہر لمحے میں کذاب ہوں، ہر لمحے میں صادق؛ احسانِ خدا، شکر والحمداللة میں اِن تمام زنجیروں کہ بوجھ سے آزاد ہوگیا۔ آزادی ابدی پرواز قدرت خلد کی شکرِ نعمت میں جو غیروجود الوجود ہے، الحی القیوم آخر سے ابد آخر۔ نہ میں موسیقار ہوں، نہ مصوری فنکار ہوں؛ نہ میں مدرس و استاد ہوں، نہ میں طلبہ بےتاب ہوں۔ نے مھندسِ دستگاہ ہوں، نےشاعرِ آگاہ ہوں۔ نے مصنفِ آشنا ہوں، نے خوانندہِ تشنا ہوں۔ نے مسجد کا ملا ہوں، نے سرمایہ کا ملاح ہوں۔ امٗی میں لغت لسان کا، غیر مدربِ معرفہ ہوں۔ میں ناپائدار ہوں ماکسول کہ ترجماں میں، جب مشاہدِ سفر کا بدل ہو پھر زماں میں۔ ہوں ناتوان و عاجز ناش کی اُس نزع میں، جو غیر صفر کوژِ دست ہے بازیچہ حیا؍ میں۔ جو باھم ضرب ہوں اجنحہ تتلیوں سے، جو بےاثر نتائج ہیں عقل کے گماں میں۔ بےحلمی رفت میں گم ہو چلا ہوں، سود و زیاں کے دیرِ حلم میں تنہا کھڑا ہوں۔ تہمت انگنت ہیں صدق و کذب سب سچ ہیں، میں ملزمِ قرر ہوں کوئی سچ نہیں پر سچ ہیں۔ کون ہوں میں؟ نطر اول سے کہا بےکار مجنون؟ مجنون ؟ ہاں صد بار پائندجنوں اقرار سرگوشی مرات پر خوش آمدیدWhispers2Reflections.Comیہ میرے قریباََ مکمل مخاطبِ عموم منصوبات ہیں۔ جیسے کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، میں .ہر فن مولا. کہ گماں کا شکار ہوں، اور ماہر کسی کا نہیں؛ اگر میں اپنے تمام بےوجہ شغل کی فہرست قلم کرنے کی کوشش کروں یا اُن کا جن کے ضبطِ ثبوت محفوظ ہیں، تو تاویل زیائع ہوگا۔ میرے خیال سے شاید کسی کو میری طائش گر بےترتیبی سے آشنا کرنے کہ لیے اور میرے جنون کہ وھم و غفلت سے آگاہی کے لیے۔ بدقسمتی سے جو اِک خیال مجھے کسی بھی منظورزی سے بےلوث رکھتا ہے وہ یہ کہ آج میرا آخری دن ہے، تو پھر جو بھی پائے تکمیل تک پہنچایا جا سکتا ہے پہنچا دو، اگر کسی کہ استعمال کا ہوگا تو بعد میں منتشر ہوجائگا۔ .مژدہ مژدہ! واہ. ۔
نوٹ:۔میرے تمام کلمات کسی نظر ثانی اور اصلاح کہ بنا ہیں نہ کہ صرف کسی دوسری نظر کہ بلکہ میری خود کی بھی۔ میرے خیالات آتے ہیں، اور لکھ لیتا ہوں اگر میرے شیاطین اپنی شرارتوں پر زیادہ مائل نہیں ہوتے جب، اور دوبارہ زیارت کا اتفاق نہیں ہوتا۔ آپ انگنت غلطیاں پائنگے ادھر۔ خود کو آذاد محسوس کیجیے تنز و تنقید کی نگاہ کہ لیے۔
نیز میری غیرعلاقمندیٔ ادب اور منطق کہ قوانین کی جانب، ۔ مری انگریزی مری ہندی سے خیمتر، مری ہندی مری داری سے خیمتر، مری فارسی مری عربی سے، اور مری عربی مری اردو سے، اور مری اردو سب سے خیمتر۔ [آپ کو ظاھری خطائں اور اشتبھات تو دکھ ہی گئے ہونگے؟ بہترین!] جو بقایا چند جن میں تنصیف قلم نہی کرتا آپ اندازہ کرسکتے ہیں اُن کا عرف نہ ہونےجیسا جب وہ میری بنیادی زبان سے بھی کم ہوں: اردو۔
موسیقی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حنابندی کہ ۱۲ گیت، ۹ جن کی شوٹ حنابندی: اک مستندِ ترنم کا حصہ ہیں۔ موسیقی ۔ ساونڈکلاوڈ www.soundcloud.com/asaadriazmusic videos:
- سرگوشی مرات (Whispers2Reflections) : مزاجِ نما
زیادہ تر گیت آہنگ کی کوشش بیمسمی صوری متحرک کے ساتھ۔ کچھ شیاطین مجھے روکے رکھتے ہیں ہمیشہ اپلوڈ کرنے سے۔ آہ خیر، انشاءاللہ آج وہ روز ہے۔
اسعدز ھب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱ کلاوڈ ایپلیکیشنز: ۔ جبکہ اکثر یہ ایپلیکیشنز تعمیر شدہ اور مکمل ہیں، لوکلہوسٹ، پرائویٹ کلاوڈ یا ایلیکٹرون پر مبنی ڈیسکٹاپ ایپلیکیشنز کہ طور پر؛ میرے شیاطین اور اضطراب مجھے اُس سادہ کلک بٹن دبانے کے بھی عمل سے محروم رکھتے ہیں۔ میں نیت کرتا ہوں طریقہ کی، باذناللہ جس السلطان کے ہاتھوں میں میری روح قبض ہے گر اُنکی انشاء رہی، جلد سرِ عام کردونگا اگلے مہینے۔
پیئے کی بےضرورت دوبارہ ایجاد کے کافی مخالف بھی ہوں، لہذا میں کافی معتبر ہوں اور تعمیر متنباز مصدر مجموعوں پر کرنے کا۔ بھلا ہوں اُن لائبریریز میں احصا کرنے والے ڈویلپرز کا۔ اسعدز ھب: فطور و فہرست نظامِ دیر (BIMS) ۔۲: اسعدز ھب: ریئکٹ ۔ ورڈپرس ر۔ی۔س۔ٹ۔ تھیم اسعدز ھب: انگیولر ۔ ورڈپرس ر۔ی۔س۔ٹ تھیم اسعدز ھب: مواصلاتِ مکتب الت اسعدز ھب: سرگوشی مرات تھیم اسعدز ھب: کلاؤڈ پاؤنٹ اف سیل اسعدز ھب: وِجٹس و پلگ اِنز اسعدز ھب: بازار اسعدز ھب: لاؤ باٹ الت اسعدز ھب: الت پندِ متحرک
سافٹویر ھنسیہ تدبیر:
۔ تطبیقِ اِنٹر و اِنٹرا نیٹ اور قائدہ بیانات :
- ریئکٹ، ریڈکس، انگیولر، روبی، پی ایچ پی، نوڈ ج۔س، مونگو، ماریا، شیرپاؤئنٹ، ر۔ی۔س۔ٹ، تعلمِ مشینی، مقامی و معلد آی۔او۔ایس، اینڈراؤڈ، اور ونڈوز موبیل کی تطبیقات۔
2۔ اداہِ ایجائل : حسبِ طلب عملیات اور تدریب فریق یا منصوبہ کی ضرورت ما تحت۔ تعمیر ضرورت عام طور پر مُشٗکل سکرم و ایکسٹریم پروگرامنگ و کانبان۔
ای۔آر۔پی، پاؤنٹ آف سیل، کلاوڈ سرورز حتی امیزون ای۔سی۔2 ، جی۔کلاؤڈ اِنسٹنس وغیرہ۔
خدمات:1۔ ابدتدائی مشترک اور تجارتی نقشِ راہ بشمول سوؤٹ، پیسٹل اور عام تجزیہے۔ ۔ منصوبے مدیرِ ایجآئل ۔ ایس۔ای۔او اور ایس۔ایم۔ایم۔ + رقمی تسویق مع مرات میڈیا۔ ۔ وسمِ تجارت ۔ تدویل و تعریب
سپیک اپ اور ھوسے جیسی پچھلی ویب و موبیل ایپلیکیشنز تا شخصی ویبسائٹس جیسے آی۔ویلنیس۔پارٹنرز۔کام سے سامانتھا رانسن ڈاٹ کوم، ؛ مشاورتِ سرمایہ سے ایجائل اور ٹیکنولجی مشاورات فلانا ڈھماکا سمجھ تو آپ گئے ہونگے۔ سیرِ ذات ذکرِ خود گمانی کہ انتہائی محتال عکس ہوتے ہیں۔
قطبِ معرفت وجدان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ علم۔ حلم۔ خلق۔
تعلیمِ تشکیل متعدد 1۔ بذریعہ تعلیمِ تشکیلِ متعدد، محور طلباء درسی دورہ بگرفت وارک تھیوری کہ ۔ قطب معرفتِ وجدان سلسلہ مشین لرننگ کہ اعتبار سے مقاصدِ کالکئولس (ریاضیاتِ فضل و کمل)، علم المعرفہ، ویب ڈولپمنٹ، فائننس حسابداری اور ادبی وجدان پر درس ۔مواد۔ نظامِ مدیر تعلیم جلد۔ اشتراک کیجیے theintuitivehub.com ۔ معلومات کہ لیے اشتراک کیجیے
دراسہ 2۔۔ تھیم ڈیویلپمنٹ ۔ پلگ اِن ڈیویلپمنٹ ۔ ریورس پراکسی انجن اکس ۔ اپآچی ورڈپرس کہ لیے ۔ بی۔ایس۔سی۔ ماتھیماٹکس، کمپیوٹر سائنس، فیزیا فی الوقت کراچی اور پنجاب یونیورسٹی کریکلم ۔ کیمبریج، فیڈرل بورڈ پاکستان، کراچی بورڈ، سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن اِنڈیا، (ریاضیات، فیزیا، کیمیا) ۔
بلاگ 3۔ہئیپر ٹیکسٹ مارکاپ لانگؤیج، سینٹیکٹک اور کاسکیڈنگ سٹائل شیٹز، ریڈکس، ریلز، نوڈ جاوا سکرپٹ، سیقئول، غیرسیقئول؛ ۔ تعلیمی نظریہ ۔ تعلیمی ںظامِ مدیر 4 ۔ خطابات و مباحث۔ تعیین نمطِ مداخلت ۔ نسبِ ثنائی کہ قدرِ معرفت ۔ تسلسل اُمی قراءات (کارٹیژیئن مراقبہ):ـ ۔ مراقبہ اول: قدرِ معرفت ۔ مراقبہ ثانی: ادراکِ وتر مراقبہ ثلوث: (نامکمل)۔۔
طفلِ خاص:۔اب جب کہ کافی کم توجہ انفرادی دراسوں پر دیتا ہوں، یہ بات ہمیشہ فہم میں رکھیئگا: نابغہ و عقلمندی ہر بچہ کی میراث ہے، بزرگوں کی تنگ نظر کے فریب میں نہ گم ہونا۔ اِن اطفالِ مثقف کہ احسانات کا فہم میرے کل سفرِ حہات کی تعلیم کہ مجموعہ کی نسبت ژرفانگیز۔ میرے پاس نہ مہارت، نہ تصدیق نہ شہادت سوائے جو اِن ذھینوں کی مشغولیت کہ جو انہوں نے ہر مرتبہ اپنی عھد و جدوجہد، درخشان اور عطاء فھم کہ کرم سے نوازا۔ چاہے وہ بلند طیفِ آٹزم کے یا اضطراب الصرع یا دوسری باعث ناتوانی فھم کے۔ اِن سے کبھی مایوس نہ ہونا کہ یہ دیارِ دانشمندی کے سچے ملائکِ ناصر ہیں۔ جہاں اِنکی فھم نہیں رکھتا اور دھکیل دیتا ہے۔ مگر جب یہ پلٹگوئی کی مستی پاتے ہیں تو وہ مکمل محبت، معصومیت، اور جہاں پر خاص و یکتا نظرِ نادر رکھتے ہیں جو وجہ و مقاصد سے صادق کے اندھے اُس فہم کا نور نہیں دیکھ پاتے۔ اپنے گرد کے ماہرین سے رابطہ کیجیے وہ درست انتخاب ہوگا۔ مجھ سے جب دل کرے رابطہ کیجیے اگر یہ فقیر کسی شورئ یا حوصلہ کے کام آسکے، لکن رحمتِ خدا باری تعالی سے کبھی مایوس نہیں ہوئیگا۔
قطبِ وجدان پر مری کوشش یہی ہے کہ ہر درس کو اک مُشٰکل منھاج کو ہر فرد کے لیے مستعمیز پیش کیا جاے وارک، تعلیمی متعدد اور علاج عملی موسیقی کے ذریعہ۔
حنابندی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کتبڈیٹیلز موجود ہیں whispers2reflections.com/hinabandi or wiki.whispers2reflections.com/hinabandi-books ا: صحفِ ذکر ا۔ سفر از تلاشِ اسم العظیم اا۔ ذبورِ سماء ب: فطرتِ من پ: فطرتِ و ت: فطرتِ تو
حنابندی: اک مستندِ ترنماانتزاعی حکایات جو انفرادی روح کی مختلف زمان و مکاں میں یکتا محبت، رنج اور داستانِ مایوسی ہے۔ 9 قسط کا ارادہ۔ اؤل دو موجود ہیں Facebook.com/asaadriazmusic or youtube.com/asaadriazmusicحنابندی ڈاٹ کامفی الحال موجود حصہ پوسٹس کہ تور پر پڑھہیے سرگوشی مرات کی ٹاگ #حنابندی پر۔ حنابندی آنلائن ریڈر جلد حنابندی۔کام پر موجود۔ تفصیلات کے لیے اشتراک کیجیے۔
موسیقی12 گیت حنابندی کہ تیار 9 جن کی ویڈیو اک مستند ترنم کا حصہ ہونگتے۔ ساؤنڈ کلاؤڈ پر موجود۔
نغمہ خلد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکایات، کتبا۔ شوریٰ ازازیل (مثلِ حاضر) ۔اا۔ ارتقاءِ مع یاس (مثلِ حاضر) ۔ ااا۔ شوریٰ ازل (مثلِ بیش) ۔ 4۔ پند المثال
اا۔ اشعارسرود تکرارِ خلد
ااا۔ شوریٰ ازازیل ۔ کامسخری تنصیفات بلاگ کی صورت میں محوی ماجراتِ قصصِ میکائل اور دعوتنامہ میفیسٹو القدیم سے ملاقات کا۔ فسانے کی قائنات سے متوازی یا لاوابستہ، زیادتر فطرتََ ذاتی۔ شمھیرنامہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ا۔ خطوط52 خطوط میری آنکھوں کے نور شمھیر کے لیے۔ مردد کے اِن کو عوامی شائع کیا جاے یا نہیں (فی الواقت) البتہ اِن حروفات سے وابستہ مادہ پوسٹ تاگ #خطوط پر پڑھے جاسکتے ہیں۔ اا۔ اصولِ تاویلپڑھیے whispers2reflections.com/letters/rulesااا۔ فہمِ اہل الصفاء۔ ای۔بوک کہ طور پر موجود اور اگر آج نہیں تو انشاءاللہ کسی بھی لمحے کلک پبلش۔ اکیسویں صدی کے صوفی کا تعرف اور صوفی کون ہے 4: عزبِ مرات (میرے شیاطین کا تعرف) ۔اشتراک کیجیے آنلائن بک کے لیے ورنہ کنڈل سے خریدیے۔
مرات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈجٹل مارکِٹنگ اشتہارات اور الیکٹرونک، پرنٹ اور ویب میڈیا۔
سرگوشی مرات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بلاگدعمِ افسردگیا۔ معلومات اا۔ انجمن
کتبسرگوشی مرات: کتابِ واحد جو صرف میرے محبوب کی آنکھ کے لیے۔
72 فکرِ مولانا
نوع زماں نیٹشے
سرگوشی مرات: مزاج نما بیشتر کور گانے اداے عکس کی ھوم ریکورڈنگز۔ کچھ شیاطین ہمیشہ مجھے اپلوڈ کرنے سے روکے رکھتے ہیں۔ انشاءاللہ آج وہ دن ہے۔
وکی: ۔وکی وسپرز اضافی معلومات و معرجعہ مع سرگوشی مرات، قطبِ وجدان اور شوریٰ ازازیل کی امت۔ندائے ہدہد میرے پیر شیخ فرید الدین عطارؒ جو طریقتِ فقیری کی طریقِ غیر کے اصول، عملہ غم کی تجارت اور نماے فنا سکھاتے ہیں۔ مزید پڑھہیے whispers2reflections.com/hoopoes-call

من غلام قمرم غیر قمر هیچ مگو پیش من جز سخی شمع و شکر هیچ مگو
سخن رنج مگو جز سخن گنج مگو ور از این بیخبری رنج مبر هیچ مگو
من به گوش تو سخنهای نهان خواهم گفت سر بجنبان که بلی جز که به سر هیچ مگو
ای نشسته تو در این خانه پرنقش و خیال
خیز از این خانه برو رخت ببر هیچ مگو
Mirror
Reflections: Seek what ye brings!
The Official Whispers2Reflections reflection, policy, disclaimer, philosophy and response.
The Reflection
ای دریغا مر ترا گنجا بدی ** تا ز جانم شرح دل پیدا شدیاے دریغا آتی تجھے جو گونج مری تا ز جانم شرح دل پیدا ہوئی
دید احمد را ابو جهل و بگفت ** زشت نقشی کز بنی هاشم شگفتدید احمدؐ کے کیے بوجھل نے اور کہا زشت نقشی بنی ھاشم سے شگفتہ ہوا
گفت احمد مر و را که راستی ** راست گفتی گر چه کار افزاستیگفت احمدؐ تو نے کہا وہ راست ہے گفت راست ہے گرچہ کارافزاست ہے
دید صدیقش بگفت ای آفتاب ** نی ز شرقی نی ز غربی خوش بتابہوئی دید صدیق تو کہا اے آفتابؐ نے ز شرقی نے ز غربی خوش بتاب
گفت احمد راست گفتی ای عزیز ** ای رهیده تو ز دنیای نه چیزگفت احمدؐ بات صحیح کی اے عزیز اے رھیدہ تو ز دنیائ نہ چیز
حاضران گفتند ای صدر الوری ** راست گو گفتی دو ضد گو را چراحاضران نے یہ کہا اے صدر الوریٰؐ راست ہوں دو گفتِ ضد گو کس طرح؟
گفت من آیینهام مصقول دست ** ترک و هندو در من آن بیند که هست کہا: میںؐ آینہ ہوں مصقول دست ترک و ہندو بیند خود کہ دید دست

شاد باش ای عشق خوش سودای ما ای طبیب جمله علتهای ما
ای دوای نخوت و ناموس ما ای تو افلاطون و جالینوس ما
هر که را جامه ز عشقی چاک شد
او ز حرص و عیب کلی پاک شد
Personal
Reflections: Questions & Answers
For what I answer about my life, is all I care to tell you (for now). Your prying will not make me reveal further, nor deviate my ways, by the permission of The Owner of my soul. Anothers life is only as much a concern proportional to their impact on our lives. I am a nobody. I will let The Maestro of The Music of Love respond to some general questions I get – from myself or others.
Q & A
Open multiple
ای دریغا مر ترا گنجا بدی ** تا ز جانم شرح دل پیدا شدی
Oh, alas, would that thou hadst comprehension, so that the unfolded tale of my heart might be shown forth to thee from my soul.
دید احمد را ابو جهل و بگفت ** زشت نقشی کز بنی هاشم شگفتAbú Jahl saw Ahmad (Mohammed) and said, ‘’Tis an ugly figure that has sprung from the sons of Háshim!’
گفت احمد مر و را که راستی ** راست گفتی گر چه کار افزاستیAhmad said to him, ‘Thou art right, thou hast spoken truth, although thou art impertinent.’
دید صدیقش بگفت ای آفتاب ** نی ز شرقی نی ز غربی خوش بتابThe Siddíq (Abú Bakr) saw him and said, ‘O Sun, thou art neither of East nor of West: shine beauteously!’
گفت احمد راست گفتی ای عزیز ** ای رهیده تو ز دنیای نه چیزAhmad said, ‘Thou hast spoken the truth, O dear friend, O thou that hast escaped from this world of nothingness.’
حاضران گفتند ای صدر الوری ** راست گو گفتی دو ضد گو را چراThey that were present said, ‘O Prince of mankind, why didst thou call both of them truth-tellers when they contradicted each other?’
گفت من آیینهام مصقول دست ** ترک و هندو در من آن بیند که هست He replied, ‘I am a mirror polished by the (Divine) hand: Turcoman and Indian behold in me that which exists (in themselves).’
[social_share][/social_share]
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipisicing elit. Tenetur, architecto, explicabo perferendis nostrum, maxime impedit atque odit sunt pariatur illo obcaecati soluta molestias iure facere dolorum adipisci eum? Saepe, itaque.
[social_share][/social_share]Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipisicing elit. Tenetur, architecto, explicabo perferendis nostrum, maxime impedit atque odit sunt pariatur illo obcaecati soluta molestias iure facere dolorum adipisci eum? Saepe, itaque.
[social_share][/social_share]نُّورٌ عَلَىٰ نُورٍ
Light Upon Light
لَّا شَرْقِيَّةٍ وَلَا غَرْبِيَّةٍ
Neither East(ern) nor West(ern)
لَقَدْ جَاءَكُمْ
رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ
عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ
حَرِيصٌ عَلَيْكُم
بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ
وَإِنَّكَ لَعَلى خُلُقٍ عَظِيمٍ
– “The Criterion” [..9:128, 68:4]
The The Ta-Seen of the Prophetic lamp
طاسین، اک چراغ نور الغیب سے روشن ہوا، اور بدا ہوا، پھر وداع ہوا، ومتجاوز چراغوں پر، سیدِ غلبہ ہوا، اُس چاند کی تجلی میں دھیمے لگیں اقمار، بُرج آپؐ وہ جو ہیں فلک کے اسرار ، اسم الحق نے کہا اُمٌي جامع ہمت پر، کہا حرمی آپؐ کی عظم نعمت پر اور کہا مکی آپؐ کی مکینۂ قربت پر۔ آپؐ کا کشادہ ہوا صدر، اور ہوئی آپکیؐ رفع قدر، اور واجب ہوا آپؐ کا امر آسان ہوا اپکاؐ پھر بوجِ کمر، چاند پھر طلوع ہوا از بادلِ یمامہ اور شرقتِ شمع ہوئی تا نحایت تہامہ اور روشن ہوئے یوں سراجہ جو آپکے معدنِ کرامہ۔ نہ دی خبر کوئی سوا مع بصیرت، نہ حکم کیا کوئی سوا خود کی سنت سوا جو حق سے ہے آپکیؐ سیرت، حاظر ہوےؐ حاضر کیا مقامِ حظر، اور اپنیؐ بصیرت سے دی سب کو پھر خبر، وبیاں کی جو ہے حد، کہ آپؐ ہی کی بصیرت احد علی التحقیق سوائے الصدیق؛ نہیں اور کوئی آپؐ کا فقاء بےشک آپؐ کا تنہا رفقاء ساتھ جسکی ہوئی ہو بقاء جو کرسکے انہیں جدا، ما عارفہ وصف و عرف کوئی نہ کرسکا، نہ جاھل نہ اہل الصفا: (الذین آتیناھم الکتاب یعرفونه کما یعرفون أبناءھم وإن فریقاََ منھم لیکتمون الحق وھم یعلمون)، انوارِ نبوت آپؐ ہی کے نور کی برزاء، روشنی تمام آپؐ ہی کے نور کی ظھراء، اور نہیں منور کوئی جو آپ کی سدراء النور أنور وأظھر جو ہے سب سے اقدم القدم سوائے نور صاحب الکرمؐ، ھمت آپؐ کی سبقت تمامِ ھم و وجود آپکاؐ سبق العدم و اسم آپکاؐ سبق القلم؛ کہ نہیں ہے کوئی بزرگ الامم کہ نہیں ہے کوئی اور قائمِ افق و وراء افق و بلائے افق أظرف وأشرف وأعرف ومنصف و ایسی شہرت و دھشت وعاطف نہیں کوئی اور مگر صاحبِ قضا کی، سرداری و سیدی عالم و خلقا کی، اسم آپکا احمدؐ، نعمتیں یگانہٕ محمدؐ، وامر آپکاؐ وکد، و ذات آپکی وجد، و صفت آپکیؐ مجد وھمت آپکیؐ فرد اے عجب ہے اور کیا اظھر وآپکی نظر، و اکبر و آپکیؐ شہرت و منور و آپکی قدر و آپکی بصر ازل سے وہؐ پہلے، ہوے وہ مشھور قبل الحوادث و حاضر و بعد و ازل سے ہے آپکاؐ مذکور قبل القبٔل، وبعد البعٔد والجوھر مجروح وعالم ارواح جوھر آپکیؐ صفوي، کلام آپکاؐ نبوي، علم آپکاؐ ہے علوي، عبارت آپکی ہے عربی، قبیلہ آپکاؐ ((نہ مشرقي و نہ مغربي)) جنسیت ابوی، رفایت رفوی، آپؐ ہیں صحبت امی، آپکےؐ اشارے سے ہوئے عین بصر، بامعرفہ اسرار و ضمر، و منطق حق ، و دلیل صدق ، و مطلق الحق، وہؐ ہیں دلیل اور وہیؐ مدلول، آپؐ ہی ہیں جو سنیں ہر صدائے سینہ مغلول۔ وہیؐ ہیں جو لائے کلام قدیم، نہ ہے محدث صدا سینہ مغلول۔ وہیؐ ہیں جو لائے کلام قدیم، جو نہ ہے محدث و نہ ہی موقول، اور نہ ہی ہے وہ مفعول ہوئی ہے جو الحق سے موصول غیر مفصول، خارج بالا معقول، وہیؐ ہیں جو خبر دیتے ہیں از نھایہ و نہایت، و نیایتِ نیہایہ۔۔ ہٹائے پہلے غمام، پھر اشارہ مع بیت الحرام۔ آپؐ ہیں تمام، آپؐ ہیں الھمام، آپؐ ہی کو ملا بتوں کو توڑنے کا پیغام انہیؐ کو ہے رسالت الی الانام، والأجرام، فوق آپکےؐ بادلوں کی برق اور تحت بھی چمکِ برق، شرق، و مطر، وثمر، علوم سارے بس آپکےؐ قطرہ بحر، حکمت تمام آپکے غرفہ نہر، زماں سارے پس آپکی یک گھڑیٕ دھر، یہی ہے حق، یہی ہے حقیقہہ وہیؐ ہیں سب سے اول وصالت، آپ ہی کو ملی سب سے آخری نبوت، و باطن ہے انکیؐ حقیقت، و ظاہر عفوت، نہیں پاسکا انکاؐ علم کوئی عالم، نہ ہوئی طلوعِ فھم ایسی بھلا کوئی حاکم، حق نے سپرد نہ کیا کسی خلق کے؛ کیونکہ وہؐ ہیں وہؐ، اور چونکہ وہ، اور وہ وہ ہیں، کوئی (محمدؐ) کے حرف میم سے خارج نہیں، اور کوئی حاء میں داخل نہیں، حاؤہ سے میم جو ہے دوسری، اور وہ دال میم جو ہے اولی، دال اسکی آپکیؐ دوامت، میم اسکی آپکی محالت، حاء اسکی آپکیؐ حالت، میم ثانی ہے حال، مظھر مقال، نمودار نشان، أشاع برھان، نزولِ فرقان، مطلق لسان، شرق جنان، عاجز (ناممکن نقلِ) قرآن، ثابت بیان، رافع شان۔ بھاگ ان سے دور تو ملے گی کوئی اور راہ سبیل؟ نہ کوئی اور دلیل، اے بیمار علیل، اور نہ حکمت حکماء کہ یہ حکمت ہے آگے کثب مھیل۔
– شیخ منصور الحلاجؒ –
תְּפִלָּה, לַחֲבַקּוּק הַנָּבִיא
حبقُّوقؑ نبی کی دُعا
توراۃ: کتابِ حبقُّوقؑ ٣
Read about the reed on Wiki Whispers
יְהוָ֗ה שָׁמַ֣עְתִּי שִׁמְעֲךָ֮ יָרֵאתִי֒ יְהוָ֗ה פָּֽעָלְךָ֙ בְּקֶ֤רֶב שָׁנִים֙ חַיֵּ֔יהוּ בְּקֶ֥רֶב שָׁנִ֖ים תּוֹדִ֑יעַ בְּרֹ֖גֶז רַחֵ֥ם תִּזְכּֽוֹר׃
٢۔ اَے خُداوند مَیں نے تیری شُہرت سُنی اور ڈر گیا۔ اَے خُداوند اِسی زمانہ میں اپنے کام کو بحال کر۔ اِسی زمانہ میں اُس کو ظاہِر کر۔ قہر کے وقت رحم کو یاد فرما۔
אֱל֙וֹהַ֙ מִתֵּימָ֣ן יָב֔וֹא וְקָד֥וֹשׁ מֵֽהַר־ פָּארָ֖ן סֶ֑לָה כִּסָּ֤ה שָׁמַ֙יִם֙ הוֹד֔וֹ וּתְהִלָּת֖וֹ מָלְאָ֥ה הָאָֽרֶץ׃
٣۔ خُدا تیمان سے آیا اور قُدُّوس کوہِ فارا ن سے ۔سِلاہ اُس کا جلال آسمان پر چھا گیا اور زمِین اُس کی حمد سے معمُور ہو گئی۔
וְנֹ֙גַהּ֙ כָּא֣וֹר תִּֽהְיֶ֔ה קַרְנַ֥יִם מִיָּד֖וֹ ל֑וֹ וְשָׁ֖ם חֶבְי֥וֹן עֻזֹּֽה׃
לְפָנָ֖יו יֵ֣לֶךְ דָּ֑בֶר וְיֵצֵ֥א רֶ֖שֶׁף לְרַגְלָֽיו׃
٥۔ وبا اُس کے آگے آگے چلتی تھی اور آتِشی تِیر اُس کے قدموں سے نِکلتے تھے۔
עָמַ֣ד ׀ וַיְמֹ֣דֶד אֶ֗רֶץ רָאָה֙ וַיַּתֵּ֣ר גּוֹיִ֔ם׃ וַיִּתְפֹּֽצְצוּ֙ הַרְרֵי־ עַ֔ד שַׁח֖וּ גִּבְע֣וֹת עוֹלָ֑ם הֲלִיכ֥וֹת עוֹלָ֖ם לֽוֹ׃
٦۔ وہ کھڑا ہُؤا اور زمِین تھرّا گئی۔ اُس نے نِگاہ کی اور قَومیں پراگندہ ہو گئِیں۔ ازلی پہاڑ پارہ پارہ ہو گئے۔ قدِیم ٹِیلے جُھک گئے ۔ اُس کی راہیں ازلی ہیں۔
יְהוָה עַבְדִּי֙
خدا کہ غلام ﷺ (Abd’Allah) عبد اللہ
הֵ֤ן עַבְדִּי֙ אֶתְמָךְ־ בּ֔וֹ בְּחִירִ֖י רָצְתָ֣ה נַפְשִׁ֑י נָתַ֤תִּי רוּחִי֙ עָלָ֔יו מִשְׁפָּ֖ט לַגּוֹיִ֥ם יוֹצִֽיא׃
١۔ دیکھو میرا خادِم جِس کو مَیں سنبھالتا ہُوں ۔ میرابرگُزِیدہ جِس سے میرا دِل خُوش ہے ۔ مَیں نے اپنی رُوح اُس پر ڈالی ۔ وہ قَوموں میں عدالت جاری کرے گا۔
לֹ֥א יִצְעַ֖ק וְלֹ֣א יִשָּׂ֑א וְלֹֽא יַשְׁמִ֥יעַ בַּח֖וּץ קוֹלֽוֹ׃
٢۔ وہ نہ چِلاّئے گا اور نہ شور کرے گا اور نہ بازاروں میں اُس کی آواز سُنائی دے گی۔
קָנֶ֤ה רָצוּץ֙ לֹ֣א יִשְׁבּ֔וֹר וּפִשְׁתָּ֥ה כֵהָ֖ה לֹ֣א יְכַבֶּ֑נָּה לֶאֱמֶ֖ת יוֹצִ֥יא מִשְׁפָּֽט׃
٣۔ وہ مسلے ہُوئے سرکنڈے کو نہ توڑے گا اور ٹمٹاتی بتّی کو نہ بُجھائے گا ۔ وہ راستی سے عدالت کرے گا۔
לֹ֤א יִכְהֶה֙ וְלֹ֣א יָר֔וּץ עַד־ יָשִׂ֥ים בָּאָ֖רֶץ מִשְׁפָּ֑ט וּלְתוֹרָת֖וֹ אִיִּ֥ים יְיַחֵֽילוּ׃ פ
٤۔ وہ ماندہ نہ ہو گا اور ہمّت نہ ہارے گا جب تک کہ عدالت کو زمِین پر قائِم نہ کر لے ۔ جزِیرے اُس کی شرِیعت کااِنتظار کریں گے۔
כֹּֽה־ אָמַ֞ר הָאֵ֣ל ׀ יְהוָ֗ה בּוֹרֵ֤א הַשָּׁמַ֙יִם֙ וְנ֣וֹטֵיהֶ֔ם רֹקַ֥ע הָאָ֖רֶץ וְצֶאֱצָאֶ֑יהָ נֹתֵ֤ן נְשָׁמָה֙ לָעָ֣ם עָלֶ֔יהָ וְר֖וּחַ לַהֹלְכִ֥ים בָּֽהּ׃
٥۔ جِس نے آسمان کو پَیدا کِیا اور تان دِیا ۔ جِس نے زمِین کو اور اُن کو جو اُس میں سے نِکلتے ہیں پَھیلایا۔ جو اُس کے باشِندوں کو سانس اور اُس پر چلنے والوں کورُوح عِنایت کرتا ہے یعنی خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے۔
אֲנִ֧י יְהוָ֛ה קְרָאתִ֥יךָֽ בְצֶ֖דֶק וְאַחְזֵ֣ק בְּיָדֶ֑ךָ וְאֶצָּרְךָ֗ וְאֶתֶּנְךָ֛ לִבְרִ֥ית עָ֖ם לְא֥וֹר גּוֹיִֽם׃
٦۔ مَیں خُداوند نے تُجھے صداقت سے بُلایا ۔ مَیں ہی تیرا ہاتھ پکڑُوں گا اور تیری حِفاظت کرُوں گا اور لوگوں کے عہد اور قَوموں کے نُور کے لِئے تُجھے دُوں گا۔
לִפְקֹ֖חַ עֵינַ֣יִם עִוְר֑וֹת לְהוֹצִ֤יא מִמַּסְגֵּר֙ אַסִּ֔יר מִבֵּ֥ית כֶּ֖לֶא יֹ֥שְׁבֵי חֹֽשֶׁךְ׃
٧۔ کہ تُو اندھوں کی آنکھیں کھولے اور اسِیروں کو قَیدسے نِکالے اور اُن کو جو اندھیرے میں بَیٹھے ہیں قَیدخانہ سے چُھڑائے۔
אֲנִ֥י יְהוָ֖ה ה֣וּא שְׁמִ֑י וּכְבוֹדִי֙ לְאַחֵ֣ר לֹֽא־ אֶתֵּ֔ן וּתְהִלָּתִ֖י לַפְּסִילִֽים׃
٨۔ یہووا ہ مَیں ہُوں ۔ یِہی میرا نام ہے ۔ مَیں اپناجلال کِسی دُوسرے کے لِئے اور اپنی حمد کھودی ہُوئی مُورتوں کے لِئے روا نہ رکُھّوں گا۔
הָרִֽאשֹׁנ֖וֹת הִנֵּה־ בָ֑אוּ וַֽחֲדָשׁוֹת֙ אֲנִ֣י מַגִּ֔יד בְּטֶ֥רֶם תִּצְמַ֖חְנָה אַשְׁמִ֥יע אֶתְכֶֽם׃
٩۔ دیکھو پُرانی باتیں پُوری ہو گئِیں اور مَیں نئی باتیں بتاتا ہُوں۔ اِس سے پیشتر کہ واقِع ہوں مَیں تُم سے بیان کرتا ہُوں۔
שִׁ֣ירוּ לַֽ֭יהוָה שִׁ֣יר חָדָ֑שׁ תְּ֝הִלָּת֗וֹ
A New Song of Praise
שִׁ֤ירוּ לַֽיהוָה֙ שִׁ֣יר חָדָ֔שׁ תְּהִלָּת֖וֹ מִקְצֵ֣ה הָאָ֑רֶץ יוֹרְדֵ֤י הַיָּם֙ וּמְלֹא֔וֹ אִיִּ֖ים וְיֹשְׁבֵיהֶֽם׃
١٠۔ اَے سمُندر پر گُذرنے والو اور اُس میں بسنے والو! اے جزِیرو اور اُن کے باشِندو خُداوند کے لِئے نیا گِیت گاؤ ۔ زمِین پر سر تا سِر اُسی کی سِتایش کرو۔
יִשְׂא֤וּ מִדְבָּר֙ וְעָרָ֔יו חֲצֵרִ֖ים תֵּשֵׁ֣ב קֵדָ֑ר יָרֹ֙נּוּ֙ יֹ֣שְׁבֵי סֶ֔לַע מֵרֹ֥אשׁ הָרִ֖ים יִצְוָֽחוּ׃
١١۔ بیابان اور اُس کی بستِیاں ۔ قِیدار کے آباد گاؤں اپنی آواز بُلند کریں ۔ سلع کے بسنے والے گِیت گائیں۔ پہاڑوں کی چوٹیوں پر سے للکاریں۔
יָשִׂ֥ימוּ לַֽיהוָ֖ה כָּב֑וֹד וּתְהִלָּת֖וֹ בָּאִיִּ֥ים יַגִּֽידוּ׃
١٢۔ وہ خُداوند کا جلال ظاہِر کریں اور جزِیروں میں اُس کی ثنا خوانی کریں۔
יְהוָה֙ כַּגִּבּ֣וֹר יֵצֵ֔א כְּאִ֥ישׁ מִלְחָמ֖וֹת יָעִ֣יר קִנְאָ֑ה יָרִ֙יעַ֙ אַף־ יַצְרִ֔יחַ עַל־ אֹיְבָ֖יו יִתְגַּבָּֽר׃
١٣۔ خُداوند بہادُر کی مانِند نِکلے گا ۔ وہ جنگی مَرد کی مانِند اپنی غَیرت دِکھائے گا ۔ وہ نعرہ مارے گا ۔ ہاں وہ للکارے گا ۔ وہ اپنے دُشمنوں پر غالِب آئے گا۔
הֶחֱשֵׁ֙יתִי֙ מֵֽעוֹלָ֔ם אַחֲרִ֖ישׁ אֶתְאַפָּ֑ק כַּיּוֹלֵדָ֣ה אֶפְעֶ֔ה אֶשֹּׁ֥ם וְאֶשְׁאַ֖ף יָֽחַד׃
١٤۔ مَیں بُہت مُدّت سے چُپ رہا ۔ مَیں خاموش ہو رہا اورضبط کرتا رہا پر اب مَیں دردِ زِہ والی کی طرح چِلاّؤُں گا۔ مَیں ہا نپُوں گا اور زور زور سے سانس لُوں گا۔
אַחֲרִ֤יב הָרִים֙ וּגְבָע֔וֹת וְכָל־ עֶשְׂבָּ֖ם אוֹבִ֑ישׁ וְשַׂמְתִּ֤י נְהָרוֹת֙ לָֽאִיִּ֔ים וַאֲגַמִּ֖ים אוֹבִֽישׁ׃
١٥۔ مَیں پہاڑوں اور ٹِیلوں کو وِیران کر ڈالُوں گا اوراُن کے سبزہ زاروں کو خُشک کرُوں گا اور اُن کی ندیوں کوجزِیرے بناؤُں گا اور تالابوں کو سُکھا دُوں گا۔
וְהוֹלַכְתִּ֣י עִוְרִ֗ים בְּדֶ֙רֶךְ֙ לֹ֣א יָדָ֔עוּ בִּנְתִיב֥וֹת לֹֽא־ יָדְע֖וּ אַדְרִיכֵ֑ם אָשִׂים֩ מַחְשָׁ֨ךְ לִפְנֵיהֶ֜ם לָא֗וֹר וּמַֽעֲקַשִּׁים֙ לְמִישׁ֔וֹר אֵ֚לֶּה הַדְּבָרִ֔ים עֲשִׂיתִ֖ם וְלֹ֥א עֲזַבְתִּֽים׃
١٦۔ اور اندھوں کو اُس راہ سے جِسے وہ نہیں جانتے لے جاؤُں گا۔ مَیں اُن کو اُن راستوں پر جِن سے وہ آگاہ نہیں لے چلُوں گا۔ مَیں اُن کے آگے تارِیکی کو روشنی اور اُونچی نِیچی جگہوں کو ہموار کر دُوں گا ۔ مَیں اُن سے یہ سلُوک کرُوں گا اور اُن کو ترک نہ کرُوں گا۔
נָסֹ֤גוּ אָחוֹר֙ יֵבֹ֣שׁוּ בֹ֔שֶׁת הַבֹּטְחִ֖ים בַּפָּ֑סֶל הָאֹמְרִ֥ים לְמַסֵּכָ֖ה אַתֶּ֥ם אֱלֹהֵֽינוּ׃
١٧۔ جو کھودی ہُوئی مُورتوں پر بھروسا کرتے اور ڈھالے ہُوئے بُتوں سے کہتے ہیں تُم ہمارے معبُود ہو وہ پِیچھے ہٹیں گے اور بُہت شرمِندہ ہوں گے۔
١٨ اَے بہرو سُنو! اَے اندھو! نظر کرو تاکہ تُم دیکھو۔
הַחֵרְשִׁ֖ים שְׁמָ֑עוּ וְהַעִוְרִ֖ים הַבִּ֥יטוּ לִרְאֽוֹת׃
حکایت
تھی اک نیچ زن مکہ کی، بلایہ کہ از فسق و فساد تھی جسکی مایہ برائے فسق گر ہوتی پاے بیٹھ جاتی اپنی وصولی پر وہ یار سیٹھ جاتی خوش الحان تھی و چست و نغز گفتار نہ تھا یک نفس اُسکا سنگیت سے بےکار جو پیغمر کی ہوئی آمدِ مدینہ مھر دل بدل دیے تھے مائل جو جنگ و کینہ ھمہ کار مسلمانی قوی ہوئی ز نسخ کفر ایماں مستوی ہوئی در مکہ نما نہ رہا جب فساد و فسق ٹوٹے رواں ہر طرف از پیش و پس پہنچی زن مدینہ حالِ سخت درویش بنزديک پيمبرؐ گئی دلريش فرمایا یہ پیمبر نے ہاں کیوں آمد ہے کیوں کہو کیا ھاجری ہے یا پھر وہئ تاجر اکنوں بھر ایماں کی یہاں آمد تری یا تجارت تھی وجہ آمد تری زن کہیں پھر یہ بولی اے صدر جہاں کہ نہ ایں وجہ کو سفر ہے کیا نہ آں و لیکن یہاں جو مری آمد رسید ہوئی ہے سنی آپکیؐ وصفِ خلق کی تعریف ہوئی ہے آپکیؐ امید عطا پر آئی ہوں بہت دور پس یہ کیا میں نے ہوئی مسکین مھجور پیمبرؐ نے کہا مکہ میں بہت جواں ہے ترا آنا ادھر کو خوام خواہ ہے زن آگے یہ بولی آپکیؐ پیکار و جنگ سے آپکی بیم خنجر و تیر خندنگ سے آپکی صیت قوت و آپکےؐ انداز سے ز فضلِ معجزے و آپکیؐ آواز سے سواران عرب کو پھر بہت سست پایا اب کیوںکر چنے کوئی طوائف کا سایا پیمبرؐ کو خوش آمد ہوئی سخن ھا رزای خود کی دے دی تھی جو تنہا کہاؐ پھر ساتھیوںؓ سے ہر کوئی امروز یاری بخشے چیز کوئی رکھے جو مجھ سے یاری ؓصد نوعیت کہ تحفہ عطاے یاران ہوئی شامل در گروہ سیم میان زنی کو یا رسولؐ ﷲ کہ دور ہے میان شرک در فسق و فجور ہے کہ باندھے آپکیؐ تعریف حرف دو یک بار نوازش آپکیؐ ممکن ہے کہ ہیں مال بسیار لوٹایا پھر نہ اُسکو آپؐ نے نومید خویش نہ روکا خود کا پھر نوازش انعام درویش یہ دانش آپکوؐ ہے کہ وصف توؐ میں عطارؒ گھوما خود کہ ہے سر پر جیسے ہو پرگار اگر خاک سر کوی ہو آپکی دریافت کروں ہر ذرہ خورشید سے دگر یافت جو خاک کوی آپکی وصف بجان ہو قبول پھر یہ کرلیں گر یہ تواں ہو مگر ناامید نہ چھوڑیں اے ناگزیرش جو گرا پائیں اُسے اے دست گیرش جو اُس زن کو ملی آپکی رذای ملے پھر مجھکو بھی آخر نوائی آپکیؐ ہے دونوں جہاں کی بادشاہی ہے یہ آپکوؐ تواں داد تشریف الھی بتشریف مشرف کریں اِس تن کو کہ خود کی خبر نہ ہو پیراھن کو بتوحید دل کریں گرداں مزین کہ ناتواں ہو در جسم معین نہیں لیکن غرض جز بےنشانی مگر بولوں کیوں آپؐ دانی و توانی غلامی بر دل کی ہے اور کچھ بھی نہیں کہ دل دائم غلام آپکاؐ اور کچھ بھی نہیں نا راہت ہے کروں یہ استطاعت کہ گویم اِس گدا کی کر شفاعت پیادہ گر یک مسکین محتاج کوئی نہ استطاعت چلے حاج جو دیکھے مضطرب صاحب نصاب بھلا محروم کرے کیسے اسے آب جو آپؐ صاحب نصاب دو جہاں ہیں ذرا میرے لبوں کو بھی چکھا دیں کہ ہے یہاں تف و دھواں سینہ پرتاب جگر تازہ کریں میرا از شربت آب وگر آپکےؐ آب نیم کے قابل نہیں ہم نہ بہنے دیں آب مدہ میں وﷲ اعلم
تصادفِ میرات
میں کیوں انہیںؐ اپنا آقاؐ کہتا ہوں؟ چونکہ، بلاشبہ، کیا آپؐ سراحِ ظھور و ابراز تخلیق میں صورتِ کل کی نہیں ہیں؟ خالق کی حق و صادق عکسِ تخلیق؟؛ کہ اگر آپ کی اخلاقیات یا تہذیبِ حاض حاضر کا امر بضد ہو میرے والد کو میرے والد نہ کہ کر بلانے پر بلکہ انکے نام سے پکارنے پر تو کیا مجھے آپ کہ باطل فضیلوں کی ذرہ برابر بھی پروا کرنی چاہیئے؟ حسن ظھور کا آرزومند ہے؛ لہذا صرف حسین ہی آینہ کا عاشق ہوتا ہے۔ جب آپ میرے بزرگوں کی، استادوں کی بےحرمتی کرتے ہیں، تو آپ نے میرے لہرِ جنوں کے روانِ امن میں تخریب پیدا کی ہے؛ پھر حیران نہ ہوں میرے ظاھری متاجاوز رد عمل پر۔ جب ہم تاریخی اساتذہ اور لوگوں کا ذکر کرتے ہیں، تو ہم مخلصانہ طور پر اُن کے کردار کے بارے میں کیا فھم راست رکھتے ہیں؟؛ اور، بنصبت انسان، کیا ہم میں یہ نابض رجحان نہیں ہے موکد روئیوں کی عظمت مبالغہ کرنا اور سانحات کی جب ہم فردِ ثانی کی بات کرتے ہیں؟ تو، پھر ہمیں صرف اور صرف، اگر ہمیں کرنی ہی ہے، گفتگو کریں بنیادی قوانین پر جو منطوق حروف میں چھپے ہوں۔ اور میرا بزرگ اور کون ہے، سوائے قبل و حاضر میں، لیکن جس کا میں محتاج ہوگیا ہوں، مع محبت میرے راستے کو روشن کرنے کی بدولت، میرے طریقِ خزارنےء تقدیر۔ اطی اللہ و اطی الرسول؟ اللہ تعالی اور اُن کے رسولؐ اور وہ جو امرِ معروف ہیں۔ (تعلم مع نقاشی؛ کہ میرے آقا نے اپنے مالک کی بے انتہا تقلید کی، تو اُن کی تقلید کرو۔ وہ جو معرفہ و علم کے تجربہ سے روشن ہوے میرے آقا کی نقاشی کرتے تھے، تو اُن کی تقلید کرو۔ تاکہ آپ بھی عرف پالو اور اپنے مالک جیسے ہوجاو: مالک الملک مولاءِ .کن۔ تمام میں آپ کی قوموں سے، معاشروں سے، گروہوں سے، محلوں سے، ممالک سے، قوانین سے، اصولوں سے، اور فرقوں وغیرہ سے ٓمخاطب نہیں ہوں؛ رعاع کو ہونے دیجیےاور حوض مشترکہ سے پینے دیجیے اور اپنے ربط زہر کا مرض وہیں پھیلانے دییجیے۔ میں آپ سے بات کر رہا ہوں، اُس فرد سے، جو تنہا ہے ہے حیوانی ناس سے بھری دنیا میں؛ نہر عظم سے آپ پیوگے، پاک تمام صموم و ناخالصی سے، شراب جاویدانِ حیات۔ شکر کرو کے آپ بدبخت ہو؛ کہ اگر مرضِ عام کا شکار ہوتے، تو شفاء تریاق کی تلاش کیونکر کرتے؟ دوا امراضِ تمام۔ آپ کا غلبہ کامل وجود۔ نقلِ حق الخالق جیسے خود خالق ہوجاؤ نقشِ حق میں۔ کہ سب واحد ہے، بہر کا اِک قطرا، بہر ہی ہے۔ اللہ تعالہ نے آپؐ کو اپنی صفتِ روف و رحیم سے بیان کیا ہے۔ اور کچھ کہنا باقی رہ جاتا ہے؟
اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لاَ تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلاَ نَوْمٌ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلاَّ بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلاَ يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلاَّ بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاواتِ وَالأَرْضَ وَلاَ يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ
نُّورٌ
عَلَىٰ نُورٍ
يَهْدِي
اللَّهُ
لِنُورِهِ
Light upon Light – Allah guides to His Light
Everything imaginable The Light is and not. Unimaginable.
The Light
Allah (is the) Light (of) the heavens and the earth. (The) example (of) His Light (is) like a niche in it (is) a lamp; the lamp (is) in a glass, the glass as if it were a star brilliant (which) is lit from a tree blessed – an olive, not (of the) east and not (of the) west, would almost its oil glow, even if not touched it fire. Light upon Light. Allah guides to His Light whom He wills. And Allah sets forth the examples for the mankind. And Allah of every thing (is) All-Knower.
اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ، لَكَ مُلْكُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ الْحَقُّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ، وَمُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ ـ أَوْ لاَ إِلَهَ غَيْرُكَ ـ ”. قَالَ سُفْيَانُ وَزَادَ عَبْدُ الْكَرِيمِ أَبُو أُمَيَّةَ ” وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ
O Allah! All the praises are for you, You are the Holder of the Heavens and the Earth, And whatever is in them. All the praises are for You; You have the possession of the Heavens and the Earth And whatever is in them. All the praises are for You; You are the Light of the Heavens and the Earth And all the praises are for You; You are the King of the Heavens and the Earth; And all the praises are for You; You are the Truth and Your Promise is the truth, And to meet You is true, Your Word is the truth And Paradise is true And Hell is true And all the Prophets (Peace be upon them) are true; And Muhammad is true, And the Day of Resurrection is true. O Allah ! I surrender (my will) to You; I believe in You and depend on You. And repent to You, And with Your help I argue (with my opponents, the non-believers) And I take You as a judge (to judge between us). Please forgive me my previous And future sins; And whatever I concealed or revealed And You are the One who make (some people) forward And (some) backward. There is none to be worshipped but you . Sufyan said that ‘Abdul Karim Abu Umaiya added to the above, ‘Wala haula Wala quwata illa billah’ (There is neither might nor power except with Allah).
اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ فِىْ قَلْبِىْ نُوْرًا وَّفِىْ بَصَرِىْ نُوْرًا وَّفِىْ سَمْعِىْ نُوْرًا وَّعَنْ يَّمِيْنِىْ نُوْرًا وَّعَنْ يَّسَارِيْ نُوْرًا وَّفَوْقِىْ نُوْرًا وَّتَحْتِىْ نُوْرًا وَّ اَمَامِىْ نُوْرًا وَّخَلْفِىْ نُوْرًا وَّ اجْعَلْ لِّیۡ نُوْرًا وَّ فِىْ لِسَا نِىْ نُوْرًا وَّ عَصَبِىْ نُوْرًا وَّ لَحْمِىْ نُوْرًا وَّ دَمِىْ نُوْرًا وَّ شَعْرِىْ نُوْرًا وَّ بَشَرِىْ نُوْرًا وَّاجْعَلْ فِىْ نَفَسِىْ نُوْرًا وَّ اَعْظِمْ لِىْ نُوْرًا اَللّٰهُمُّ اَعْطِنِىْ نُوْرًا
O Allah, place light in my heart, and on my tongue light, and in my ears light and in my sight light, and above me light, and below me light, and to my right light, and to my left light, and before me light and behind me light. Place in my soul light. Magnify for me light, and amplify for me light. Make for me light, and make me light. O Allaah, grant me light, and place light in my nerves, and in my body light and in my blood light and in my hair light and in my skin light.
O Allaah, make for me a light in my grave… and a light in my bones. Increase me in light, increase me in light, increase me in light. Grant me light upon light,عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ، كَتَبَ فِي كِتَابِهِ عَلَى نَفْسِهِ، فَهُوَ مَوْضُوعٌ عِنْدَهُ: إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي” رواه مسلم (وكذلك البخاري والنسائي وابن ماجه)
On the authority of Abu Hurayrah, who said that the Messenger of Allah (Peace be upon him) said:
When Allah decreed the Creation He pledged Himself by writing in His book which is laid down with Him: My mercy prevails over my wrath. It was related by Muslim (also by al-Bukhari, an-Nasa’i and Ibn Majah).سرگوشیِ مرات
A blog about the daily struggles with #depression; the continuous #failures; the hopeless conviction of #love.. and some other nonsense like poetry, music, ghosting, marriage, and battles with the demons of suicide